امریکی صدر براک اوباما نے افغانستان میں تعینات اپنے فوجیوں کو مزید ایک سال کے لئے براہ راست کارروائیاں کرنے کا اختیار دے دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادار ے کے مطابق امریکی صدر نے حال ہی میں افغان حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کیا ہے جس کے تحت افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کو مزید ایک سال تک براہ راست کارروائیاں کرنے کا اختیار دے دیا ہے۔ امریکی صدر نے افغانستان میں فوجیوں کو براہ راست کارروائیاں کرنے کے معاہدے پر دستخط بھی کر دیئے ہیں جس کے مطابق امریکی فوجیوں کو زمینی کارروائیوں کے ساتھ فضائی کارروائی اور ڈرون حملوں کے اختیارات بھی حاصل ہوں گے۔
امریکن حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان میں ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو القاعدہ کی حمایت
کرتا ہے اور ہمارے مشن کو محدود کرنا چاہتا ہے لیکن ہم اپنے مقاصد میں سے بہت سے حاصل کر چکے ہیں۔ افغانستان میں تعینات امریکی فوجی 2015 میں طالبان کے خلاف باقاعدہ پٹرولنگ میں حصہ نہیں لیں گے، ہم زیادہ عرصے تک صرف جنگجوؤں کے خلاف آپریشن نہیں کر سکتے کیونکہ یہ لوگ طالبان کے ساتھ ہیں اور طالبان براہ راست امریکی فوجیوں اور اتحادیوں کے لئے خطرہ ہیں یا پھر القاعدہ کو مدد فراہم کرتے ہیں لہذا ہم امریکیوں کو محفوظ بنانے کے لئے ہر ممکن اقدام اٹھائیں گے۔
واضح رہے کہ امریکا اور افغانستان کے درمیان جنوری 2015 کے بعد طالبان کے مقابلے کے لئے افغانستان میں 9 ہزار 800 امریکی فوجی اور 3 ہزار نیٹو ممالک کے اتحادی فوجی تعینات رکھنے کا فیصلہ ہوا ہے۔